ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 10
پتلے روِش روِش پہ خزاں کے جلائیے
ٹھہرا جب احتجاج تو کھُل کر منائیے
حاصل بہ عجز رتبہ مبارک ہو یہ تمہیں
میں ہوں انا شکار مرے منہ نہ آئیے
پھر دیکھنا حصولِ گلِ تر کے خواب بھی
دامن تو پہلے باڑھ سے اپنا چھڑائیے
دعویٰ ہے تازگی کا درونِ قفس یہی
سر پھوڑ پھوڑ اپنا لُہو میں نہائیے
ماجدؔ یہ تن نہ مثلِ گریباں ہو چاک چاک
دل میں جو زہر ہے وہ زباں پر بھی لائیے
ماجد صدیقی