ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 20
تھے ہمیں غم کے خوگر بھرے شہر میں
تِیر برسے ہمیں پر بھرے شہر میں
پھر زدستِ ہوس ہے سبک ہو چلا
جُھک گیا پھر کوئی سر بھرے شہر میں
کوئی آذر تو ہو گا ہمارے لئے
ہم کہ ٹھہرے ہیں پتّھر بھرے شہر میں
کس بھیانک خبر کا اثر مجھ پہ تھا
میں ہی تھا جیسے ششدر بھرے شہر میں
خوف کچھ دستکوں سے بڑھا اور بھی
کھُلنے پایا نہ اِک در بھرے شہر میں
کیا غضب ہے ترستا ہے پہچان کو
تجھ سا ماجدؔ سخن وَر بھرے شہر میں
ماجد صدیقی