ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 58
غنچہ پس شاخ کھِلا دیکھنا
اور کبھی بندِ قبا دیکھنا
دیکھنا اُس کو ذرا محوِ کلام
اوج پہ ہے رقصِ صبا دیکھنا
پھر یہ کہاں لطفِ ہجومِ نگاہ
ہو کے ذرا اور خفا دیکھنا
چھیننا مجھ سے نہ یہ آب بقا
دیکھنا ہاں نامِ خدا دیکھنا
دل کہ ترے لطف سے آباد تھا
شہرِ تمّنا یہ لُٹا دیکھنا
خار ہیں اب جس پہ اُسی راہ پر
فرش گلوں کا بھی بچھا دیکھنا
چاہئے ماجدؔ سرِ شاخِ نظر
روز نیا پھول کھِلا دیکھنا
ماجد صدیقی