ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 150
ہوا نے یُوں بدن نوچا شجر کا
چمن سے شور اُٹھا ’’الحذر‘‘ کا
اترنا اشک کا نوکِ مژہ پر
سرِ میزان تُلنا ہے گہر کا
ہم ایسوں سے سلوک اُس کا ہے جیسے
تعلق مفلسوں سے اہلِ زر کا
نشیمن ہی نہیں اِک نُچنے والا
لگا ہے اب تو کھٹکا بال و پر کا
ہمیں احوال سن کر کارواں کا
ہُوا ماجدؔ نہ یارا ہی سفر کا
ماجد صدیقی