ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 79
رُوٹھ کر جب سے اپنا یار گیا
سانس آنے کا اعتبار گیا
اَبکے جو بھی کماں سے نکلا تھا
تیر سیدھا وُہ دل کے پار گیا
جو بھی پہنچا کسی بلندی پر
توڑ کر جبر کا حصار گیا
بُرد باری اساس تھی جس کی
دل وہ بازی بھی آج ہار گیا
شاخِ نازک سا دل ترا ماجدؔ!
بوجھ کیا کیا نہیں سہار گیا
ماجد صدیقی
جواب دیں