ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 151
ہونٹ پھولوں کے لبوں پر رکھنا
درس ہے یہ ہمیں ازبر رکھنا
کوئی احساں ہو گراں بار ہے وُہ
سر پہ اپنے نہ یہ پتّھر رکھنا
عفو پرواز دلاتا ہے نئی
ہے بڑی بات یہ شہپر رکھنا
جگ میں رہنا ہے تو پھر سینے میں
دل نہ رکھنا کوئی ساگر رکھنا
عدل ہی کرنے پہ آئے ہو تو پھر
دونوں پلڑوں کو برابر رکھنا
ماجد صدیقی