تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

یادگار

پی نہیں پھر بھی مے گسار ہیں ہم

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 56
مستِ چشم و نگاہِ یار ہیں ہم
پی نہیں پھر بھی مے گسار ہیں ہم
ہمِیں ابلیس بھی فرشتے بھی
نور بھی ایک ساتھ نار ہیں ہم
چھپ نہ پائیں کسی کے عیب ہم سے
ہاں بلا کے نگِہدار ہیں ہم
ہم کہ ہوتے ہیں شعر شعر شمار
مان لیں یہ تو بیشمار ہیں ہم
نقش ہوں گے دلوں پہ ہم بھی کبھی
میر و غالب سے یادگار ہیں ہم
میں ہوں، یاور مرا، مرا ذیشان
ہر صدی بِیچ حرفِ جار ہیں ہم
کیوں اُتارے تَھڑے روایت کے
یوں بھی ماجد گنہگار ہیں ہم
ماجد صدیقی

دل درد سے ہمکنار بھی ہے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 0
آنکھوں میں ترا دیار بھی ہے
دل درد سے ہمکنار بھی ہے
پت جھڑ کا سکوت ہے لبوں پر
ہمراہ مرے بہار بھی ہے
تو میری نظر میں اجنبی بھی
مِلنا ترا یادگار بھی ہے
مَیں تیرے لئے ہوں مانتا ہوں
مجھ کو غمِ روزگار بھی ہے
جیتا ہوں کہ جی رہا ہوں ماجدؔ
جینا ہے کہ ناگوار بھی ہے
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑