تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

گل

پل دو پل

ماجد صدیقی (پنجابی کلام) ۔ غزل نمبر 65
سکھ دی چھل
پل دو پل
یار کُیار
لاون ٹل
بن گئی نِیر
مُنہ دی گل
ساہو ساہ
تپدے تھل
مڑ مڑ کیہ
پِٹئیے جَھل
ٹھوہ نہ ہو
ماجدُ کَھل
ماجد صدیقی (پنجابی کلام)

ڈھونڈا بہت ہے پر ہمیں وُہ مِل نہیں رہا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 174
اخلاص ہمرہوں کا بھی حاصِل نہیں رہا
ڈھونڈا بہت ہے پر ہمیں وُہ مِل نہیں رہا
سچ بھی تُم اِن پہ لاؤ کبھی تو۔۔۔ بہ رُوئے شاہ
جوڑا لبوں کا کیا جو کبھی سِل نہیں رہا
ہاں ہاں وہی کہ جس میں جھلکتا تھا میں کبھی
کیوں ہونٹ پر تمہارے وہ، اب تِل نہیں رہا
ہاں ہاں یہ ہے مرا ہی بدن، سخت جاں ہے جو
کانٹوں پہ بھی گھسٹتے ہوئے چِھل نہیں رہا
اپنے ہی جانے کیسے بکھیڑوں میں کھو گیا
تُم پر کبھی نثار تھا جو، دِل نہیں رہا
بیشک سُخن ہمارا ہو بادِ صبا مگر
اُس سے بھی اُس کا غُنچۂ دِل، کِھل نہیں رہا
ثابت ہیں اِس میں اب تو برابر کے نُور و نار
ماجد یہ جسم اپنا فقط گِل نہیں رہا
ماجد صدیقی

ماں! ترا لاڈلا ہے مشکل میں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 40
گھِر گیا ہے سیاستِ دل میں
ماں! ترا لاڈلا ہے مشکل میں
عمر گزری تلاش کرتے ہوئے
روشنی آنسوؤں کی جھلمل میں
اپنا عکسِ نصیب دیکھ لیا
چمپئی گال پر سجے تِل میں
ڈنک مارا تحفّظِ جاں کو
سانپ بزدل تھا گُھس گیا بِل میں
ہم نے ظالم سے یوں کہی دل کی
چھید جیسے کرے کوئی سِل میں
جانے ماجد کن آنسوؤں سے لگا
اک کٹاؤ سا جسم کی گِل میں
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑