تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

کھایا

جیسا جُوتا شاہ نے راج کے انت میں کھایا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 28
ایسافیض کیے کا اپنے کس نے پایا
جیسا جُوتا شاہ نے راج کے انت میں کھایا
جِس زورآور کا بھی ہُوا ہے جُرم نمایاں
وقت نے اُس کو ہے درجہ ہیرو کا دلایا
اُس سے پوچھیے تازہ تازہ جس کو ملی ہے
کیا ہے سجناں! لَوٹ کے آئی ’صحت مایا،
خود تن جائے دھوپوں جلنے سے جو بچائے
ہاں ناپید لگے ہے اُس چھاتا کی چھایا
بعد اُس کے بھی وہ تو درخشاں ہے ہر جانب
جِس عادل نے آمر سے پنجہ تھا لڑایا
ایسا گنجلک بھی کیوں؟ نظمِ عدالت ماجِد!
ہر ملزم نے بعداِک عمر کے عدل ہے پایا
ماجد صدیقی

فرطِ محرومی سے اپنے آپ کو رسوا کروں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 66
کس لئے غیروں کی کشتِ صید میں جھانکا کروں
فرطِ محرومی سے اپنے آپ کو رسوا کروں
ایک ننّھا ہے مرے جی میں بھی شوخ و شنگ سا
پا سکوں فرصت تو اُس کا حال بھی پوچھا کروں
محوِ خوابِ استراحت شہر کا والی رہے
رات بھر اندیشۂ دُزداں سے میں کھانسا کروں
ذوق پابند وسائل ہے جو اتنا ہی تو پھر
کیوں نہ چھلکے بھی پھلوں کے ساتھ اب کھایا کروں
حیف ہے اُس شوخ کی موجودگی میں بھی اگر
خشکئِ آب و ہوائے دہر کا شکوہ کروں
گُل کھلا دیکھوں کوئی ماجد تو جُوں بادِ سحر
کیوں نہ سارے گلستان میں اُس کا میں چرچا کروں
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑