تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

کاش

پروازِ فکر اِن سے الگ، بُودوباش اور

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 45
دُھن عاشقی کی اور ہے، فکرِمعاش اور
پروازِ فکر اِن سے الگ، بُودوباش اور
ٹیکسوں کا جبر، کج کُلَہی، ضابطوں میں ڈِھیل
سوسائٹی کرے ہے ہمیں بد قماش اور
سنبھلیں، سنبھل سکیں تو، سنبھالیں اِسے ضرور
رُوئے وطن پہ پڑنے نہ پائے، خراش اور
ہاں زلزلے بھی کوہ تلک دَھونک دیں، مگر
اُٹھتی ہے جو ضمیر سے، ہے ارتعاش اور
ذی قامتوں کو ٹھنگنے سرِ دار لے چلیں
کھینچیں پھر اُن کی‘ُ راہ بہ راہ، لاش لاش اور
ہر فرد لخت لخت، وطن بھی ہُوا دو لخت
جانے ہو دل کا آئنہ کیا پاش پاش اور
ماجد سخن طراز ہے طبعِ رواں بہت
رَخشِ حیات بھی تو رہے بس میں کاش اور
ماجد صدیقی

دیکھتا گُلشن میں ایسی بھی رُتیں، اے کاش! مَیں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 34
چند لمحوں کو سہی، ہوتا کبھی بشّاش مَیں
دیکھتا گُلشن میں ایسی بھی رُتیں، اے کاش! مَیں
ہاتھ لگ جائے ستارہ کام کا، شاید کوئی
اپنی آنکھوں میں، لئے پھرتا رہا آکاش میں
گھونسلے اُوپر تلے، کوّوں کے اور چیلوں کے ہیں
باغ میں ایسی ہی کچھ، رکھتا ہُوں بُود و باش میں
حد سے میرے نام جب، بڑھنے لگی تبلیغِ خیر
ہوتے ہوتے جانے کیوں ہونے لگا اوباش مَیں
مُوقلم ماجدؔ مرا، کیوں مدحِ شاہیں میں چلے
فاختاؤں اور چڑیوں کا ہوں جب، نقّاش میں
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑