تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

چھا

سُست رَو تھا اور تھا جو مستقل رَو، چھا گیا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 32
ہوتے ہوتے مرتبہ فتح و ظفر کا پا گیا
سُست رَو تھا اور تھا جو مستقل رَو، چھا گیا
جب سے ہے دونیم ٹھہرا تن جنم استھان کا
تب سے اندیشہ ہمیں اگلی رُتوں کا کھا گیا
عدل قبضے میں لیا اور انتہا کی جَور کی
حق سراؤں تک کو آمر کیا سے کیا ٹھہرا گیا
ہاں شفا مشروط جب اِذنِ جراحت سے ہوئی
زندگی میں بارِ اوّل میں بھی کچھ گھبرا گیا
ہم نے بھی ساون سمے تک دھوپ کے دھچکے سہے
زور طوفاں کا گھٹا، بارش کا موسم آ گیا
تیرتی ہے دیکھ وہ بدلی جلو میں دھوپ کے
بام پر وہ دیکھ آنچل پھر کوئی لہرا گیا
ریگ کی وسعت سَرابی، زہر سی ماجد لگی
اور صحراؤں کا موسم تُندیاں دکھلا گیا
ماجد صدیقی

دل دہل کر ہے گلے میں آ گیا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 27
وقت اَن ہونی عجب دکھلا گیا
دل دہل کر ہے گلے میں آ گیا
ہم نے ہے ملہار بوندوں سے سنی
لُو بھبھوکا بھی ہے دیپک گا گیا
تُندخُوئی کا چلن اُس شوخ کا
رفتہ رفتہ ہے ہمیں بھی بھا گیا
کھیل میں نااہل ہمجولی مرا
میری ساری گاٹیاں اُلٹا گیا
ہاں وہی نیندیں اُڑا دیتا ہے جو
گھر میں ہے مینڈک وہی ٹرّا گیا
پیار جتلاتے بہ حقِ بیکساں
اب تو جیسے ہے گلا بھرّا گیا
صبح ہوتے ہی ٹریفک کا دُھواں
کِھل اٹھے پھولوں پہ ماجد چھا گیا
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑