تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

پرانی

کچھ کرے گر تو جاودانی ہے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 200
عمر فانی ہے آنی جانی ہے
کچھ کرے گر تو جاودانی ہے
غیض میں اور، التفات میں اور
وہ کہ ہے آگ، وہ کہ پانی ہے
بس میں مشکل سے آئے مچھلی سا
خُو یہ اُس شوخ کی پرانی ہے
جیسے آب رواں پہ گُل تَیریں
چال میں اُس کی وہ روانی ہے
ظرف جس نے کشادہ تر رکھا
ہاں وہ انسانیت کا بانی ہے
نسل اُس کی فزوں ہوئی کیسے
یہ بھی آدم کی اک کہانی ہے
ہاں کبھی جانبِ نشیب نہ جا
تُو نے ماجد کہاں کی ٹھانی ہے
ماجد صدیقی

اور پھر وہ، کہ سنی تم نے زبانی میری

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 25
کیوں رُلاتی نہ تمہیں پیار کہانی میری
اور پھر وہ، کہ سنی تم نے زبانی میری
طاقِنسیاں میں کہیں رکھ کے اُسے بھول گئے
ا نگلیوں میں جو سجائی تھی نشانی میری
آنچ سی دینے لگا ہجر کا صحرا جب سے
اور مرجھانے لگی عمر سہانی میری
برقِ فرقت کی گرج خوف دلاتی ہے یہی
راکھ کا ڈھیر نہ ہو جائے جوانی میری
مجھ کو دہرانے پہ مجبور نہ کرنا جاناں !
جاں سے جانے کی ہے جو ریت پرانی میری
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑