تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

ناری

گئی کب ہے وہ بیماری ہماری

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 112
سفر میں تھی جو لاچاری ہماری
گئی کب ہے وہ بیماری ہماری
بہا لے جائے بارش، دھوپ بُھونے
مسلسل ہے دلآزاری ہماری
ہوئی نُوری نہ ماتھا تک گھسا کے
حیاتِ فانی و ناری ہماری
کریڈٹ کارڈ ملنے میں شہی ہے
چلے یوں خوب بینکاری ہماری
کھلا یہ ہے فقط بیگھہ زمیں سے
رہے ثابت زمینداری ہماری
کوئی اعزازماجد اینٹھنے کی
لگے ہے ابکے ہے باری ہماری
ماجد صدیقی

جانچ لیا جس نے گردن کی دھاری سے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 10
بچتے کیا صّیاد کی ہم عّیاری سے
جانچ لیا جس نے گردن کی دھاری سے
ہم اپنے‘ وُہ اپنے جھنجھٹ لے بیٹھے
کام کی کوئی بات نہ ہو اُس ناری سے
پیڑ مسلسل زد پر آئے پانی کی
کب تک لیں گے کام بھلا جیداری سے
ہتھیا لیں گے رقبہ اپنی مرضی کا
پینچ نظر آتے ہیں ملے پٹواری سے
شیشے پر کچھ حرف لہو کے چھوڑ گئی
مشت پروں کی ٹکرا کر اِک لاری سے
ماجدؔ ہم میں کون چمک تھی سُورج سی
جو بھی ملا ہم سے وُہ ملا بے زاری سے
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑