تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

لوں

کیوں کسی کو کھینچ لانے کی تمّنا میں کروں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 74
ہوں اگر تنہا تو تنہا ہی نہ رہنا سیکھ لوں
کیوں کسی کو کھینچ لانے کی تمّنا میں کروں
اپنی ان محرومیوں میں کچھ مرا بھی ہاتھ ہے
مَیں نہ چاہوں تو بھلا اِس طرح رسوا کیو ں پھروں
تلخ و شیریں جو بھی ہے چکھنا تو ہے مجھ کو ضرور
جو بھی کچھ آئے سو آئے کیوں نہ ہاتھوں ہاتھ لوں
ہوں مقیّد وقت کا جس سمت چاہے لے چلے
دوپہر بھی ہوں تو میں کیوں شام بننے سے ڈروں
شش جہت بکھری ہے ماجدؔ میری چاہت کی مہک
مَیں اگر جانوں تو اپنے عہد کا گلزار ہوں
ماجد صدیقی

جی میں ہے پایۂ عرش کو تھام لوں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 28
دیکھیے یہ بھی اِک اِختراعِ جنوں
جی میں ہے پایۂ عرش کو تھام لوں
ہے یہی طرّۂ امتیازِ جنوں
مَیں جو روؤں تو پھر مُسکرا بھی سکوں
پیار آتش سہی پر یہ کیا شرط ہے
چاندنی رات میں بھی سُلگتا رہوں
یہ روش بھی کچھ ایسی بُری تو نہیں
چوٹ کھاؤں مگر مُسکراتا رہوں
احترامِ شبِ وصل ہو گر مجھے
مَیں شبِ ہجر کا نام تک بھی نہ لُوں
مجھ کو بھی حق پہنچتا ہے ماجدؔ کہ مَیں
ساتھ پھولوں کے مہکوں گلستاں بنوں
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑