تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

غم

پھر وہی ہم ہیں وہی دشتِ ستم

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 37
رہ بہ رہ پھر وہی اندیشۂ غم
پھر وہی ہم ہیں وہی دشتِ ستم
زندگانی سے الجھنا ہے مجھے
رہنے دیجے گا مجھی تک مرا غم
ہم گرفتارِ بلا ٹھہریں گے
وقت پھیلائے گا پھر دامِ ستم
وقت اِک شعلۂ لرزاں ماجدؔ
زندگی ایک خیال مبہم
ماجد صدیقی

شہد میں گھول کے سم دیتے ہیں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 30
دل کو تسکیں جو صنم دیتے ہیں
شہد میں گھول کے سم دیتے ہیں
دل کو پتھّر نہ سمجھنا مری جاں
لے تجھے ساغرِ جم دیتے ہیں
ظرف کی داد یہی ہو جیسے
دینے والے ہمیں غم دیتے ہیں
دست کش ہو کے بھی دیکھیں تو سہی
یوں بھی کیا اہلِ کرم دیتے ہیں
چھینتے ہیں وہ نوالے ہم سے
اور بقا کو ہمیں بم دیتے ہیں
خود خزاں رنگ ہیں لیکن ماجدؔ
ہم بہاروں کو جنم دیتے ہیں
ماجد صدیقی

لے کے بیٹھے ہیں تیرا غم تنہا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 8
بزم آرا ہیں لوگ ہم تنہا
لے کے بیٹھے ہیں تیرا غم تنہا
کارواں کو ترس گئے ہوں گے
چلنے والے قدم قدم تنہا
کیوں مرے ہو کے دور رہتے ہو
چاند ہے آسماں پہ کم تنہا
ساتھ دیتا ہے کب کوئی ماجدؔ
دل ہی سہتا ہے ہر ستم تنہا
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑