تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

غزلخواں

دھجیوں کا ہُوا گلدان، گریباں نہ ہُوا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 170
شدّتِ خبط کا یہ تو کوئی عنواں نہ ہُوا
دھجیوں کا ہُوا گلدان، گریباں نہ ہُوا
تلخیوں کی کوئی حد اور نہ ہے کوئی حساب
بس یہ اِک دل ہے ہمارا کہ پریشاں نہ ہُوا
اِس خرابی کو بھی تم کفر کے لگ بھگ سمجھو
جو بھی ضدّی ہے کیے پر وہ پشیماں نہ ہُوا
مائیں بچّوں سے بچھڑتی ہیں تو روئیں جیسے
یوں تو بادل بھی کبھی پیار میں گریاں نہ ہُوا
باغ کا یوں تو نہ مفہوم بدلتے دیکھا
زردیوں کا ہُوا طوفان، گلستاں نہ ہُوا
نام پیاروں کے رِہا ہوتے پرندے دیکھے
نہ ہُوا گر تو ہماراکوئی پُرساں نہ ہُوا
تُو نے دی اِس کو لغت اور طرح کی ماجد!
تُجھ سا پہلے تو کوئی شخص غزلخواں نہ ہُوا
ماجد صدیقی

چنگاری کو رقصاں دیکھا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 2
اُس کا حسنِ درخشاں دیکھا
چنگاری کو رقصاں دیکھا
تھوڑ ہی تھوڑ رہی خوشیوں کی
رنج ہی رنج فراواں دیکھا
چاند اُسے ہی رگیدنے آیا
جو تارا بھی نمایاں دیکھا
جسم پگھل کے چٹختا لاگے
روح کو جب سے پرِیشاں دیکھا
گل پہ نجانے اوس پڑی کیا
صبح اسے بھی گریاں دیکھا
بام و افق سے ہم نے اکثر
حسن کو آنکھ پہ عریاں دیکھا
وجد سے پھر نکلا نہ وہ جس نے
ماجد! تجھ کو غزلخواں دیکھا
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑