تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

عتاب

کچھ اس طلب میں خسارے کا بھی حساب کریں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 102
یونہی نہ ہم بھی تمنّائے لعلِ نابِ کریں
کچھ اس طلب میں خسارے کا بھی حساب کریں
تنے بھی خیر سے زد میں اِسی ہوا کی ہیں
شکست شاخ سے اندازۂ عتاب کریں
لکھے ہیں شعر تو چھپوا کے بیچئے بھی انہیں
یہ کاروبار بھی اب خیر سے جناب کریں
بدل گیا ہے جو مفہوم ہی مروّت کا
تو کیوں نہ ایسی برائی سے اجتناب کریں
ٹھہر سکیں تو ٹھہر جائیں اب کہیں ماجدؔ
ہمِیں نہ پیروئِ جنبشِ حباب کریں
ماجد صدیقی

مرے خدا یہ مجھی پر عتاب سا کیا ہے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 101
یہ روز و شب مرے سر ہی عذاب سا کیا ہے
مرے خدا یہ مجھی پر عتاب سا کیا ہے
یہی متاع‘ یہی آرزو ہے دان ترا
یہ میری سطح پہ پھٹتا حباب سا کیا ہے
کہوں نہ کیوں ترے منہ پر جو مجھ پہ گزرے ہے
مجھے یہ باک سا تجھ سے حجاب سا کیا ہے
ہوئی نہ سیر کہیں بھی مری عمق نظری
مری نظر سے گزرتا یہ خواب سا کیا ہے
ملا ہے جو بھی رُتوں سے، پڑے گا لوٹانا
نمو طلب تھے تو اب سے پیچ و تاب سا کیا ہے
قرارِ جاں ہے تو ماجدؔ اُسے تلاش بھی کر
حصولِ یار سے یہ اجتناب سا کیا ہے
ماجد صدیقی

ہوئی ہے مدّت ہی ہاتھ میں وہ کتاب آئے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 83
وُہ رُوئے روشن، وُہ حسن کا انتخاب آئے
ہوئی ہے مدّت ہی ہاتھ میں وہ کتاب آئے
سوال جو بھی کرو گے اس گنبدِ فلک میں
تمہارا اپنا کہا ہی بن کر جواب آئے
وُہ گل بہ شاخِ نظر ہو یا آس کا ثمر ہو
جِسے بھی آنا ہے پاس اپنے شتاب آئے
کھِنچا کھنچا سا لگے وُہ سانسوں میں بسنے والا
برس ہوئے ہیں ہمِیں پہ اِک یہ عتاب آئے
جھُلانے آئیں نہ رات کی رانیوں سی نیندیں
نہ لوریوں کو کہیں کوئی ماہتاب آئے
فلک سے اُتری ہے برق کب بُوند بُوند ماجدؔ
زدستِ انساں ہی خاک پر ہر عذاب آئے
ماجد صدیقی

کمیاب ہے لعلِ ناب سا وُہ

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 26
سر سے تا پا حجاب سا وُہ
کمیاب ہے لعلِ ناب سا وُہ
اُبھرے بھی جو سطحِ آرزُو پر
رُوکے نہ رُکے حباب سا وُہ
خوشبُو سا خیال میں دَر آئے
آنکھوں میں بسے گلاب سا وُہ
سب تلخ حقیقتوں پہ حاوی
رہتا ہے نظر میں خواب سا وُہ
حاصل ہے سرشکِ لالہ رُو کا
محجوب سا‘ دُرِّ آب سا وُہ
چھایا ہے بہ لُطف ہر ادا سے
خواہش پہ مری نقاب سا وُہ
ہُوں جیسے، اُسی کے دم سے قائم
تھامے ہے مجھے طناب سا وُہ
بارانِ کرم مرے لئے ہے
غیروں کے لئے عتاب سا وُہ
ماجدؔ ہو یہ جسُتجو مُبارک
ہاتھ آ ہی گیا سراب سا وُہ
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑