تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

عالم

زیست کا اِک اور دن کم ہو گیا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 130
مہرِ رخشاں رات میں ضم ہو گیا
زیست کا اِک اور دن کم ہو گیا
لکھ رہا تھا جانے کیا کاغذ پہ میں
آنکھ بھر آنے سے جو نم ہو گیا
دل نجانے ہم سخن کس سے ہوا
حرف کا امرت بھی ہے سم ہو گیا
ڈوبتے ہی اِک ذرا اُس ماہ کے
دیکھیے کیا دل کا عالم ہو گیا
کم نہیں یہ مُعجزہ اِس دَور کا
ذرّہ ذرّہ ساغرِ جم ہو گیا
بچ کے ماجدؔ جس سے نکلے تھے کبھی
سر اُسی دہلیز پر خم ہو گیا
ماجد صدیقی

آنکھ کا آنگن ہمیشہ نم رہا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 97
سر پہ سایہ ابر کا گو کم رہا
آنکھ کا آنگن ہمیشہ نم رہا
جس سے کچھ اُمید تھی اُس پیڑ پر
بانجھ پن کا ہی سدا موسم رہا
وہ بھی کیا منظر تھا جس کو دیکھ کر
دل پہ سکتے کا سا اک عالم رہا
برق کا ماجدؔ کبھی صّیاد کا
ایک کھٹکا سا ہمیں پیہم رہا
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑