تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

شال

میرے چَرکوں کا اندمال کہاں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 83
میرا ماضی بنے گاحال کہاں
میرے چَرکوں کا اندمال کہاں
بادلوں نے فلک کو اوڑھ لیا
ہاں سجائی ہے اُس نے شال کہاں
سیر کردے جو عین پِیری میں
اُس نوازش کا احتمال کہاں
محفلیں جن کے نام سجتی تھیں
میروغالب سے ماہ و سال کہاں
تاپ سے دھوپ کے جلی لاگے
سبز پیڑوں کی ڈال ڈال کہاں
لوگ چندا تلک سے ہو آئے
کام کوئی بھی ہو، محال کہاں
اب جو ماجد ہیں ہم بھی چل نکلے
اب ہے پسپائی کا سوال کہاں
ماجد صدیقی

پیٹتا رہ اپنا سینہ، سُرخ اپنی کھال کر

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 44
غم میں سب بچھڑے ہوؤں، کے اور پِیلے گال کر
پیٹتا رہ اپنا سینہ، سُرخ اپنی کھال کر
کاج تیرے صبحِ کاذب سے ہیں ڈھلتی شام تک
فکرِ فردا، فکرِدِی، کو چھوڑ، فکرِ حال کر
جس سے تیرا شاہ اور تیرے پیادے بچ سکیں
اے محافظ!اختیار ایسی بھی کوئی چال کر
بعدِ مدّت وہ کہ ہے آنے کو ماہِ عید سا
مکھ پہ مسکاتی رُتوں سے اُس کا استقبال کر
اس کے ہجرِ عارضی کا کیا پتہ؟ ہو یہ علاج
اپنے کاندھوں پر مزّین، اُس کی کومل شال کر
جیت سکتا ہے تو ہاں! لے جِیت قُربت یار کی
فائدہ کیا ہے، رقیبوں کو ذرا سا ٹال کر
جو متاعِ زندگی ماجد!دوبارہ ہے ملی
خرچ اُس کو کر ذرا تُو سینت کر سنبھال کر
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑