تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

سایا

سانوں۔۔ جنہاں کھیڑیاں کولوں، اپنا حق منوایا اے

ماجد صدیقی (پنجابی کلام) ۔ غزل نمبر 118
ایس کارن توں اگوں لئی وی، کسّے نے ڈک سکنا نئیں
سانوں۔۔ جنہاں کھیڑیاں کولوں، اپنا حق منوایا اے
جس دے ہیتھاں بیٹھ کے بندہ، عرشاں دی سُونہہ لیندا اے
ساڈے سِراں دے اُتے، اوس ائی پک یقین دا سایا اے
ماجدُ ایہہ حاصل اے ساڈا، تن تے جریاں دھپاں دا
ہریاں فصلاں وانگر جیہڑا،سُکھ اکھیں لہرایا اے
ماجد صدیقی (پنجابی کلام)

شور سُورج سے بچھڑ کر دن بھی کچھ ایسا کرے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 54
گر کے پتّا شاخ سے جس طرح واویلا کرے
شور سُورج سے بچھڑ کر دن بھی کچھ ایسا کرے
تھے ہمِیں وُہ گُل جو گلدانوں میں بھی مہکا کئے
کون ہے ورنہ جو نُچ کر بھی سلوک اچّھا کرے
خواب تک میں بھی یہی رہتی ہے جانے آس کیوں
چاند جیسے ابر سے، کھڑکی سے وُہ جھانکا کرے
التفات ہم پر ہے یُوں اہلِ کرم کا جس طرح
دشت پر بھٹکا ہُوا بادل کوئی سایا کرے
فکر ہو بھی تو رعایا کو خود اپنی فکر ہو
شاہ کو کیا ہے پڑی ایسی کہ وہ سوچا کرے
کیا کہیں کتنی اپھل ہے نوکری اِس دَور کی
آدمی اِس سے تو دانے بھُون کر بیچا کرے
مُکھ دمک اُٹھیں سبھی تو رقص پر موقوف کیا
ہو گیا ایسا تو ماجدؔ جانے کیا سے کیا کرے
ماجد صدیقی

جانے کس بیوہ نے دیپک گایا ہے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 1
آنکھ میں پھر اک شعلہ سا لہرایا ہے
جانے کس بیوہ نے دیپک گایا ہے
گوندھ کے آٹا، اُس سے بنے کھلونوں سے
ماں نے روتے بچّے کو بہلایا ہے
کس کس اور سے کیا کیا طوطے آ جھپٹے
باغ میں جب سے پیڑ پہ پھل گدرایا ہے
جھونپڑیاں تک محلوں کے گُن گاتی ہیں
گھر گھر جانے کس آسیب کا سایا ہے
صاحبِ ثروت پھر نادار کے جبڑے میں
اپنے کام کے لفظ نئے رکھ آیا ہے
ساتھ کے گھر میں دیکھ کے پکتا خربوزہ
ماجدؔ بھی وڈیو کیسٹ لے آیا ہے
ماجد صدیقی

ننّھی ننّھی خواہشیں خلقت کی، جو اغوا کریں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 53
وہ کمانڈو بھی تو ہوں ایسوں کو جو سِیدھا کریں
ننّھی ننّھی خواہشیں خلقت کی، جو اغوا کریں
ہر نگارِ شام اُن کے واسطے ہو مہ بکف
ہم ہلالِ عید بعد از سال ہی دیکھا کریں
اُن کے جتنے تیر ہیں موزوں ہوں وہ اہداف پر
اور ہمیں تلقین یہ ،ایسا کریں ویسا کریں ،
خود ہی جب اقبال سا لکھنا پڑے اس کا جواب
اے خدا تجھ سے بھی ہم شکوہ کریں تو کیا کریں
وہ ادا کرتے ہیں جانے موسموں کو کیا خراج
بدلیاں جن کے سروں پر بڑھ کے خود سایا کریں
۲۲ فروری ۹۴ کو اسلام آباد میں افغانی اغوا کنندوں کے چنگل سے پاکستانی کمانڈوز نے سکول کے ننھے منے سٹوڈنٹس کو آزاد کرایا ۔ یہ غزل اُسی واقعہ سے متاثر ہو کر لکھی گئی
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑