تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

دھو

سُکھ رُسایائی ماجداُ، لے ہُن میلے ڈُھو

ماجد صدیقی (پنجابی کلام) ۔ غزل نمبر 103
نہ اکھیں اوہ لہر جیہی، نہ ہوٹھیں خُوشبو
سُکھ رُسایائی ماجداُ، لے ہُن میلے ڈُھو
مل گئی نال مزاج دے، زہر وی نِبھدی نال
دُکھ مترہن ساڈڑے، نھیریاں کر دے لو
مہکی سی دو چار دن دِلاّ! سانجھ رویل
ٹر گئے ساتھی نال دے، کلھیاں بہہ کے رو
پہلاں تے اِک گل سی، وچھڑاں گئے یا نئیں
ٹردے ہوئے نوں آکھیا، پل تے کول کھلو
سجنوں چپ دا اوڑھنا، کرئیے لیرو لیر
ہسئے اتھرو روک کے، اکھیاں لئیے دھو
کڈھ کدائیں ماجداُ، چرخہ ست پُران
پونی وِسرے پیار دی نویں سونی چھو
ماجد صدیقی (پنجابی کلام)

کس نے کہاں پر کھو جانا ہے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 144
کل جانے کیا ہو جانا ہے
کس نے کہاں پر کھو جانا ہے
خبر خبر نے وسوسۂ نَو
ذہن بہ ذہن سمو جانا ہے
اٹا ہوا ہر دن کا چہرہ
شبنمِ شب نے دھو جانا ہے
تخت سے چمٹا رہا جو، آخر
اُس نے اُس پر رو جانا ہے
گنگا میں ہر پاپ کا دھبّہ
دھن والوں نے دھو جانا ہے
ماضی کا خمیازہ سر پہ
آن پڑا ہے تو جانا ہے
لفظ لفظ روداد کا ماجد!
اشک بہ اشک پرو جانا ہے
ماجد صدیقی

جاگتے دم ہی سجنوا تیرا درشن ہو گیا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 16
پھول کالر پر سجایا اور منوا کھو گیا
جاگتے دم ہی سجنوا تیرا درشن ہو گیا
تخت پر سوئے ملے ہیں بعد کے سب حکمراں
جب سے اِک ہمدردِ خلقت، دار پر ہے سو گیا
فصل بھی شاداب اُس کی اور مرادیں بھی سپھل
کھیتیوں میں بِیج، اپنے وقت پر جو بو گیا
اب کسی کونے میں خِفّت کا کوئی سایہ نہیں
گھر میں ہُن برسا تو جتنے داغ تھے سب دھو گیا
جب پہنچ میںآ چکا اُس کی غرض کا سومنات
اور جب مقصد کی مایہ پا چکا وہ، تو گیا
سادہ دل لوگوں نے بھگتا ہے اُسے برسوں تلک
حق میں آمر کے سبھی نے کیوں کہا یہ، لو گیا
اپنے ہاتھوں کھو دیا جس نے بھی اپنا اعتماد
لوٹ کر آیا نہ پھر وہ، شہرِ دل سے جو گیا
بعدِ مدّت جب کبھی گاؤں سے ہے پلٹا کیا
کتنی قبروں پر نجانے اور ماجد رو گیا
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑