تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

دبستاں

کہہ کے سچ اخبار نے چہرہ گلستاں کردیا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 179
خونِ ناحق کا اِک اِک دھبّہ نمایاں کردیا
کہہ کے سچ اخبار نے چہرہ گلستاں کردیا
سنسنی کی بھیج کر خبریں فضائے دہر نے
خود پرِیشاں تھی ہمیں بھی ہے پرِیشاں کردیا
لمحۂ گزراں نے رُوئے قاتل و دلدار کو
ہاں ہمارے ہی لیے تو، ہے رگِ جاں کردیا
پرسشِ پُرفن سے دل کی تہہ میں جو جو تھا ملال
یارلوگوں نے اُسے رنجِ فراواں کردیا
جیسے کرنیں ہوں دلِ اندوہگیں میں آس کی
جگنوؤں نے رات کو کیا کیا درخشاں کردیا
وسعتِ دشتِ تعلق میں اکیلا چھوڑ کر
کیوں غزالِ جاں کو ہم نے نذرِ گُرگاں کردیا
پوچھتے ہیں مبتدی مجھ سے کہ اے ماجد میاں!
کس طرح تو نے غزل کو ہے دبستاں کردیا
ماجد صدیقی

بہم ہو بھی تو ہوتا ہے ترشح ابرِ نیساں کا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 13
بہت مشکل ہے ملنا ہم سے اُس حُسنِ گریزاں کا
بہم ہو بھی تو ہوتا ہے ترشح ابرِ نیساں کا
کناروں پر کے ہم باسی، نہ جانیں حال اندرکا
خبرنامہ عجب سا ہو چلا وسطِ گُلستاں کا
اخیرِ عمر، پِیری جس کو کہتے ہیں، کچھ ایسا ہے
شبانِ سرد میں پچھلا پہر جیسے زمستاں کا
بہ دوش و سر گھٹائیں ناچتی ہیں جیسے ساون کی
بہ دَورِ نَو بھی درجہ کم نہیں زُلفِ پریشاں کا
بہت پہلے کے دن یاد آ چلے ہیں اپنے ماضی کے
ہُوا جب اُستوار اُس سے کبھی رشتہ رگِ جاں کا
وہیں سے تو ہمیں بھی ہاتھ آیا سخت جاں ہونا
ہمارا بچپنا ہوتا تھا جب موسم کُہِستاں کا
شروعِ عمرہی سے ہے یہی پیشِ نظر ماجد!
غزل کو چاہیے رُتبہ میّسر ہو دَبِستاں کا
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑