تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

خوار

فاصلہ رکھیے تو بہتر، ورنہ پیار ہو جائے گا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 18
آپ کا منوا ہمارے من کا یار ہو جائے گا
فاصلہ رکھیے تو بہتر، ورنہ پیار ہو جائے گا
اپنے منوانے کو وہ جو بدکلامی تک کرے
اور بھی ٹھہرے گا کمتر اور خوار ہو جائے گا
ایٹمی قوت ہوئے ہم تو، یہ کیوں سوچا کیے؟
یوں ہمارا مُلک بھی، بااختیار ہو جائے گا
پے بہ پے دریا میں اٹھتی ہر نئی منجدھار سے
اپنا بیڑاگر نکل پایا تو پار ہو جائے گا
کس کو اب انکار کی جرأت کہ وصفِ خاص سے
وہ کہ بدنامِ زماں تھاتاجدار ہو جائے گا
ہاں گماں تک بھی ہمیں ایسا نہ تھا پایانِ عمر
ہم نے ماجد! جو کہا، وہ زرنگار ہو جائے گا
ماجد صدیقی

جینے کا ہر لمحہ شب آثار لگا ہے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 64
قلب و نظر کو جانے کیا آزار لگا ہے
جینے کا ہر لمحہ شب آثار لگا ہے
انساں بھی آواز نہ یُوں لوٹائے، جیسے
پتّھر پتّھر جنگل کا غم خوار لگا ہے
اُس کو جانے رات گئے کیا فکر لگی تھی
بستی بھر میں چور ہی اِک بیدار لگا ہے
صَرف ہوا ہے جو بھی بحقِ پست مقاماں
حرف وُہی اپنا دُرِّ شہوار لگا ہے
اِک اِک ذہن تھا ایک ہی روگ کی زد میں جیسے
شہر کا شہر ہی اِک جیسا بیمار لگا ہے
ماجدؔ شہر میں ہر سُو جیسے سب اچّھا تھا
جس کو دیکھا سرکاری اخبار لگا ہے
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑