تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

خنجر

جس کے رخ پر گرد کی چادر نہیں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 27
باغ میں ایسا کوئی منظر نہیں
جس کے رخ پر گرد کی چادر نہیں
ہونٹ باہر کی ہوا سے خشک ہیں
دل وگرنہ اِس قدر بنجر نہیں
اُس کا ہونا اور نہ ہونا ایک ہے
جس قبیلے میں کوئی بُوذر نہیں
جب سے دیوانہ مرا ہے شہر میں
پاس بچوں کے کوئی پتّھر نہیں
کم نہیں کچھ اُس کی خُو کا دبدبہ
ہاتھ میں قاتل کے گو خنجر نہیں
بے حسی ماجدؔ! یہ چھَٹ جائے گی کیا
آپ کہہ لیں پر ہمیں باور نہیں
ماجد صدیقی

مادۂ آتش سے پُر اپنے سمندر دیکھنا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 56
دیکھنا ہر سمت سیلِ فتنہ و شر دیکھنا
مادۂ آتش سے پُر اپنے سمندر دیکھنا
پچھلی ساعت کربلاؤں سا ہُوا جو رُو نما
ہے ہمیں سکرین پر گھر میں وہ منظر دیکھنا
اِس سے پہلے تو کوئی بھی ٹڈّی دَل ایسا نہ تھا
اب کے جو پرّاں فضا میں ہیں وہ اخگر دیکھنا
فاختائیں فاختاؤں کو کریں تلقینِ امن
مضحکہ موزوں ہُوا یہ بھی ہمِیں پر دیکھنا
کیا کہیں آنکھوں پہ اپنی جانے کب سے قرض تھا
جسم میں اُترا کم اندیشی کا خنجر دیکھنا
کچھ نہیں جن میں معانی منمناہٹ کے سوا
درس کیا سے کیا ہمیں ماجد ہیں ازبر دیکھنا
جنگِ خلیج کے پس منظر میں
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑