ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 85
ہیر پھیر لفظوں کا شرافت میں ہے یہاں
دلچسپی گر ہے تو خباثت میں ہے یہاں
پچھلے ورق صدیوں کے الٹ پاؤ تو کہو
فن کی بڑھوتری صرف ریاضت میں ہے یہاں
خرما بھی اور ساتھ ثواب بھی ملتا ہے
فائدہ سمجھوتے کی سیاست میں ہے یہاں
ریل کی کھڑکی میں ہلتا اک ہاتھ کہے
المیہ کیا کیا حسن کی ہجرت میں ہے یہاں
شاخ سے توڑ کے پھل چکھیں تو یاد پڑے
لذّت جو جسموں کی قرابت میں ہے یہاں
غارت کر دے سارا تقدس چاہت کا
حرص کا کچھ عنصر کہ عبادت میں ہے یہاں
ماجد عمر گزار کے راز یہ ہم پہ کھلا
جو بھی مہارت ہے وہ خیانت میں ہے یہاں
ماجد صدیقی