تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

حصہ

کون سا لمحہ نجانے آخری لمحہ بنے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 129
سانس ہی سینے کے اندر جانے کب دشنہ بنے
کون سا لمحہ نجانے آخری لمحہ بنے
اپنے ہاں تاریخ میں ایسا ہوا اکثر کہ جب
ظلم کے ہاتھوں سروں سے کٹ کے سر، تحفہ بنے
ہٹ کے اس سے ہو چلیں کیوں ماہیٔ بیرونِ آب
ہم کہ جس ماحول کا بچپن سے ہیں حصہ بنے
مظہرِ شوق شگفتہ شہریوں کا جانیے
جا بجا سڑکوں پہ جو خودساختہ رخنہ بنے
سخت رسوا عدل کا نعرہ وہ ہے اپنے یہاں
ہر نئے رہبر کا جو کچھ دن نیا شوشہ بنے
دوسرا غاصب جو برتے پہلے غاصب کے لیے
تخت سے نکلا وہ تختہ دار کا تختہ بنے
جو غزل بھی کہہ وہ ماجد کہہ کچھ اس انداز سے
بہر یاور دیس سے دوری کا جو تحفہ بنے
ماجد صدیقی

یاور کا لطفِ بے پایاں، حصہ اپنا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 20
بچّیوں کا رختِ اقوالِ دعائیہ، اپنا
یاور کا لطفِ بے پایاں، حصہ اپنا
صلحِ مسلسل کا برتاؤ بہو رانی کا
پوتے پوتی کا دیدار ہے، مایہ اپنا
شکر خدا کا، خوش خُلقی سے نِبھتا جائے
جیون ساتھی سے جو ہُوا، یارانہ اپنا
منظر منظر ایک الاؤ گھر سے باہر
مدّت ہی سے اِک جیسا ہے مشاہدہ اپنا
ٹیڑھ کوئی بھی ہو وہ سمجھ میں آ جاتی ہے
لیکن یہ جو شرافت ٹھہرا شعبہ اپنا
مہکیں تانیں اور بہاریں اور پھہاریں
کرنے کو بس ایک یہی ہے نشّہ اپنا
ماجد!اک چھت، ایک سواری، چند نوالے
بھری خدائی میں کیا نکلا بخرہ اپنا
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑