تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

حالات

’’تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو،

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 154
گل پھینکتے ہو، وار بھی اِک سات کرو ہو
’’تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو،
مسکان کے کچھ بعد ہی یہ تیوری کیوں ہے
تم اچّھے بھلے روز کو کیوں رات کرو ہو
کب جُوئے مئے خاص کو تم کرنے لگے عام
کب آنکھ کو تم وقفِ خرابات کرو ہو
تم بات کرو اُن سے جو برّاق تمہیں دیں
ہم خاک نشینوں سے کہاں بات کرو ہو
تم یوں تو کِھلاتے ہی نہیں غنچۂ لب کو
تم بات بھی کرتے ہو تو خیرات کرو ہو
کچھ کوڑیاں کرتے ہو جو تنخواہ میں ایزاد
حاتم کی سخاوت کو بھی تم مات کرو ہو
نسلوں کا یہ رونا ہے تمہارا نہیں ماجد!
تکرار سے کیوں شکوۂ حالات کرو ہو
نذرِڈاکٹر کلیم عاجز
ماجد صدیقی

خیر سگالی کے اب وُہ جذبات کہاں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 13
پت جھڑ کی رُت میں پیڑوں پر پات کہاں
خیر سگالی کے اب وُہ جذبات کہاں
لفظوں میں جھنکار کہاں اَب جذبوں کی
ہونٹوں پر جھرنوں جیسے نغمات کہاں
جھُول رہے ہیں جسکے تُند بہاؤ پر
دیکھیں لے کر جاتی ہے یہ رات کہاں
اپنی دُھن میں اُڑنے والا کیا جانے
کون کھڑا ہے اُس کی لگائے گھات کہاں
گُم سُم ہو جائیں مہمان کی دستک پر
گھر والوں کو لے آئے حالات کہاں
اُٹھے ہیں جو فرعونی دستاروں پر
کٹنے سے بچ سکتے ہیں وُہ ہات کہاں
ماجدؔ بنیاؤں سا حصّہ، جیون سے
لینے سے باز آتے ہیں صدمات کہاں
ماجد صدیقی

شاعری ماجد! عبارت ہو اگر صدمات سے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 37
کم نہیں وجدان پر اُتری ہوئی آیات سے
شاعری ماجد! عبارت ہو اگر صدمات سے
ہر تمنّا ہے اِسی کی دھند میں لپٹی ہوئی
مدّتوں سے ہے یہی رشتہ اندھیری رات سے
کر لئے بے ذائقہ وہ دن بھی جو آئے نہیں
درس کیا لیتے بھلا ہم اور جھڑتے پات سے
بن گئیں پیڑوں کی شاخیں بھی قفس کی تیلیاں
سامنا ہے باغ میں ایسے ہی کچھ حالات سے
ابنِ آدم اب کے پھر فرعون ٹھہرا ہے جسے
مل گیا زعمِ خدائی آہنی آلات سے
ماجد صدیقی

آج پھر چاند کی چودہویں رات ہے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 12
تُجھ سے کہنے کی بس اَب یہی بات ہے
آج پھر چاند کی چودہویں رات ہے
اپنی خواہش، کہ گُل پیرہن ہو چلیں
اور فضائے چمن، وقفِ حالات ہے
چار سُو ایک ہی منظرِ بے سکوں
چار سُو خشک پتّوں کی برسات ہے
اَب تو ماجدؔ خزاں کے نہ منکر رہو
شاخ پر اَب تو کوئی کوئی پات ہے
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑