ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 14
پگ پگ دیکھ کے بڑھتی بِھیڑ بگولوں کی
یاد ستائے خوشبو کے مرغولوں کی
یادیں ہیں وُہ اشک بہ اشک کہ آنکھوں میں
اُتری دیکھوں رُت ساون کے جھُولوں کی
مرضی کا برتاؤ اندر والوں سے
باہر والوں سے ہے جنگ اُصولوں کی
شام ڈھلے قبروں کی گنتی لے بیٹھے
جس نے بھی دوکان بنائی پھُولوں کی
قافلہ سالاروں کے دھیان سے لہرائے
آنکھ میں جمعیت سی لنگڑوں لُولوں کی
درباروں میں حضرتِ ذوق کی سازش سے
ہم بھی صف میں ہے نامقبولوں کی
ماجد صدیقی