تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

جلاؤ

رُتوں کے رنگ سبھی ساتھ لیتے جاؤ گے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 7
بچھڑ چلے ہو تو کیا پھرکبھی نہ آؤ گے
رُتوں کے رنگ سبھی ساتھ لیتے جاؤ گے
بھٹکنے دو گے نہ کب تک اِسے قریب اپنے
مرے خیال کے پر کب تلک جلاؤ گے
فلک پہ قوسِ قزح جس طرح پسِ باراں
افق پہ کیا مرے، تم یوں نہ جھلملاؤ گے
نہ رہ سکیں گے چھپے یہ خطوط لُطف، جنہیں
بہ احتیاط تہ پیرہن چھپاؤ گے
وُہ جس سے جسم میں چنچل رُتوں کے در وا ہوں
وُہ اِذنِ خاص زباں پر کبھی تو لاؤ گے
پسِ خیال لئے شوخیٔ گریز اپنی
ہوئی ہے شام تو اب رات بھر ستاؤ گے
گمان و وہم کی دلدل سے جانے کب ماجدؔ
ہماری جانِ گرفتہ کو تم چھڑاؤ گے
ماجد صدیقی

کوئی تو راہ کا پتّھر بھی اب دکھاؤ مجھے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 31
دلا دیا ہے جو سیلاب سا بہاؤ مجھے
کوئی تو راہ کا پتّھر بھی اب دکھاؤ مجھے
بہت سے نقش ہیں تشنہ ابھی مصّورِ حسن
یہ جگ ہنسے گا ابھی سامنے نہ لاؤ مجھے
نکل گیا ہوں سلامت ہی حادثوں سے تو مَیں
چِتا میں رکھ کے نہ یادوں کی اَب جلاؤ مجھے
اُدھر ہیں لوگ نگاہوں میں جن کی راکھ ہوں میں
اِدھر ہو تم کہ بتاتے ہو اِک الاؤ مجھے
تناوری پہ مری بس کہاں وجود مرا
اُتر بھی جاؤ جو پاتال تک نہ پاؤ مجھے
پیمبرِ گل تر ہوں غزل ہوں ماجدؔ کی
نظر پڑوں تو کبھی آ کے گنگناؤ مجھے
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑