تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

بیماریاں

پُتلیوں میں سر بہ سر بیداریاں ایسی نہ تھیں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 39
خوف سے آنکھوں میں خُوں کی دھاریاں ایسی نہ تھیں
پُتلیوں میں سر بہ سر بیداریاں ایسی نہ تھیں
شر سلیقے سے سجا، ایسا نہ رحلِ خیر پر
جیسی اب ہیں، ظلم کی دلداریاں ایسی نہ تھیں
جھوُٹ کا عفریت، یُوں سچ پر کبھی غالب نہ تھا
جابجا خلقت کی، دلآزاریاں ایسی نہ تھیں
ہاں ذرا سا زرد ہو جاتا تھا سورج، شام کو
اُس کو لاحق ہیں جو اب بیماریاں، ایسی نہ تھیں
اَب کے اپنانے لگے ماجدؔ قلم، جس طور کی
حق میں پیاروں کے کبھی، غّداریاں ایسی نہ تھیں
ماجد صدیقی

نئی نسلوں کو لاحق ہو چلیں بیماریاں کیا کیا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 50
وراثت میں اِنہیں ملنے لگیں عیّاریاں کیا کیا
نئی نسلوں کو لاحق ہو چلیں بیماریاں کیا کیا
کوئی فتنہ کوئی لاشہ اِنہیں مل جائے شورش کو
برائے تخت، نا اہلوں کی ہیں تیّاریاں کیا کیا
ارادت کے تسلسل کی، غلامانہ اطاعت کی
ہماری گردنوں کے گرد بھی ہیں دھاریاں کیا کیا
نمو بھی دیں، تحفّظ بھی کریں ہر پیڑ کا لیکن
جھڑیں تو نام پتوں کے، رقم ہوں خواریاں کیا کیا
جنہیں درکار ہیں قالین چلنے کو نجانے وہ
کرائیں گے لہو سے خاک پر، گُلکاریاں کیا کیا
حقائق سے ڈرانے کو، طلسمِ شر دکھانے کو
سرِ اخبار ماجدؔ نقش ہیں، چنگاریاں کیا کیا
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑