تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

بھلے

وہ پیڑ باغ میں کبھی پھولے پھلے نہیں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 76
فیضان جن کے مِلکِ خلائق ہوئے نہیں
وہ پیڑ باغ میں کبھی پھولے پھلے نہیں
گزرا ہے جو بھی، خوب نہ تھا اور جو آئیگا
لگتا ہے اُس سمے کے بھی تیور بھلے نہیں
کہنے کو رُت نے بوندیاں برسا تو دیں مگر
شدّت بہت تھی جن میں پہر وہ دُھلے نہیں
بوندوں شعاعوں، چہروں، نگاہوں سے کچھ ملے
سب راز کائنات کے ہم پر کُھلے نہیں
برسات کی نمود بھی ہے اور بہار بھی
موسم ہیں جو بھی اپنے یہاں وہ بُرے نہیں
غاصب کو جرم اُس کا سجھائے ہے آئنہ
ہم کیا اُسے سُجھائیں کہ ہم آئنے نہیں
پیچھا کیا ہے برف نے، لُو نے بطورِ خاص
کتنے بدن تھے اُن سے جو ماجد جلے نہیں
ماجد صدیقی

راکھ سی بن کے پھر اُڑے تھے ہم

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 37
تیری دہلیز پر جُھکے تھے ہم
راکھ سی بن کے پھر اُڑے تھے ہم
تن پہ یُوں داغ برّشوں کے نہ تھے
بِن بہاروں کے ہی بھلے تھے ہم
تھا عجب غلغلہ سا بچّوں کا
ڈور کٹنے پہ جب گرے تھے ہم
جتنے اب ہیں گنوا کے دل کا بھرم
اتنے رُسوا کہاں ہوئے تھے ہم
فخر سے خاک تھی سپہر بنی
جانبِ دار جب چلے تھے ہم
اب کھُلا ہے کہ اپنے حق میں بھی
بڑھ کے ابلیس سے بُرے تھے ہم
شاخ وہ حسرتوں کا پیکر ہے
جس پہ ماجد! کبھی کھِلے تھے ہم
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑