تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

بھائے

کوئی ہوا کا جھونکا؟ جو جیون کی آس بندھائے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 132
موسم کی جانب سے کیوں الٹا پیغام ہی آئے
کوئی ہوا کا جھونکا؟ جو جیون کی آس بندھائے
گھر گھر بھی اک آمر خود کو اتّم ہی کہلائے
اپنے کہے پر اوّل و آخر کبھی نہ جو شرمائے
آتے جاتے موسموں سے میں کیوں یہ بات نہ پوچھوں
انسانی چہرے کا چاند ہی نت نت کیوں گہنائے
کہتے ہیں پیڑوں کے پھل پیڑوں سے اچّھے لاگیں
بچّوں بچّیوں کی اولاد بھی یونہی من کو بھائے
بیٹا بیٹا ماں کے جوتے تک بھی سر پر رکھے
پر اپنے بچّوں کی ماں کجو نت نیچا دکھلائے
دھرمی دھرمی چرچا اپنے دھرم کا کبھی نہ بھولے
دوسرے دھرم کے لوگوں کو لیکن جھوٹا ٹھہرائے
ماجد بات کو گنجلک صورت بھی تو کبھی دیا کر
حالی سی کیا سادہ نثری غزلیں سامنے لائے
ماجد صدیقی

چٹی چمڑی والے پھر کیوں ہمیں سدھانے آئے ہیں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 90
کالا پانی بھیجنے والے پھر کیوں جھانکنے آئے ہیں
چٹی چمڑی والے پھر کیوں ہمیں سدھانے آئے ہیں
کتنی نسلیں، کتنے رقبے گروی ٹھہرے اُن کے عوض
نام جو اپنوں کے ہیں پر، وہ باہر کے سرمائے ہیں
جنگ زدہ خطّوں کے اندر کے احوال بتائے کون؟
کن کن دوشیزاؤں نے جبراً پہلو گرمائے ہیں
تند سخن سنتے سنتے حیلہ یہ بدن نے کیا شاید
عمرِ اخیر تلک پہنچے تو ہم بہرے کہلائے ہیں
ایسے بادل کھیتوں، بگھیاؤں پر کیسے برسیں گے
یہ جوگَرد بگولے صحراؤں پر آ کر چھائے ہیں
نقش نجانے کیا کیا دل کے سب اوراق پہ چھوڑ گئے
وہ چہرے جو گاہے گاہے اپنے من کو بھائے ہیں
رِیت روایت چھوڑ کے جنکا ذکر ہے غیروں تک نے کیا
زخم نہ کیا کیااپنوں تک سے ماجد ہم نے کھائے ہیں
دوہزاردس کے دوران ایک سیاسی فیصلے پر
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑