تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

بجھا

سجدۂ بے بسی ادا کیجے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 55
شاخ سے ایک اِک جھڑا کیجے
سجدۂ بے بسی ادا کیجے
دستِ گلچین و برق و ابر و ہوا
کس سے بچئے کسے خدا کیجے
زخم بن جائے جو سماعت کا
بات ایسی نہ تم کیا کیجے
اُس کو حرفوں میں ڈھالنے کے لئے
انگلیوں میں قلم لیا کیجے
خواہشِ اَوج کی سزا ہے یہی
ہوکے شعلہ بہ سر بُجھا کیجے
کُیوں دُکھے دل دُکھائیے ماجدؔ
چُپ نہ رہئے تو اور کیا کیجے
کیجے کو’’کی جے‘‘ پڑھا جائے
ماجد صدیقی

پھرفکر و نظر میں زلزلہ ہے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 36
مجھ سے وُہ بچھڑ کے پھر چلا ہے
پھرفکر و نظر میں زلزلہ ہے
بے نطق نہیں نگاہ اپنی
بے تاب لُہو کی یہ صدا ہے
میں آگ تھا پر سُخن نے اُس کے
گلزار مجھے بنا دیا ہے
شیریں ہے ہر ایک بات اُس کی
وہ جو بھی کہے اُسے روا ہے
یہ دل کہ حزیں ہے مدّتوں سے
پُوچھا نہ کسی نے کیوں بُجھا ہے
ممکن نہیں اُس تلک رسائی
اُس شخص کی اور ہی ادا ہے
لکھا ہے یہ اُس کا نام ماجِد
یا پھول سرِورق کھلا ہے
ماجد صدیقی

یوں بھی ہم تُم کبھی مِلا کرتے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 28
کُھل کے اظہارِ مدّعا کرتے
یوں بھی ہم تُم کبھی مِلا کرتے
مانگتے گر کبھی خُدا سے تمہیں
لُطف آتا ہمیں دُعا کرتے
سج کے اک دُوسرے کے ہونٹوں پر
ہم بھی غنچہ صفت کھِلا کرتے
ہم پئے لُطف چھیڑ کر تُجھ کو
جو نہ سُننا تھا وُہ سُنا کرتے
جگنوؤں سا بہ سطحِ یاد کبھی
ٹمٹماتے، جلا بُجھا کرتے
بہر تسکینِ دیدہ و دل و جاں
رسمِ ناگفتنی ادا کرتے
پُھول کھِلتے سرِ فضا ماجدؔ
ہونٹ بہرِ سخن جو وار کرتے
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑