تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

بالوں

کام مرے، کانٹوں میں اُلجھے بالوں جیسے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 18
لمحے بوجھل قدموں، ٹھٹھرے سالوں جیسے
کام مرے، کانٹوں میں اُلجھے بالوں جیسے
مچھلیوں جیسی سادہ منش امیدیں اپنی
عیّاروں کے ہتھکنڈے ہیں جالوں جیسے
دھُند سے کیونکر نکلے پار مسافت اُن کی
رہبر جنہیں میّسر ہوں نقالوں جیسے
اپنے یہاں کے حبس کی بپتا بس اتنی ہے
آنکھوں آنکھوں اشک ہیں ماجد چھالوں جیسے
ماجد صدیقی

ورنہ، اور گماں تھا سب کا، بھیس بدلنے والوں پر

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 8
ایک ہمیں نے شور مچایا گِرگٹ جیسی چالوں پر
ورنہ، اور گماں تھا سب کا، بھیس بدلنے والوں پر
پنگھٹ پنگھٹ پانی جیسے جال بچھے اَن دیکھے سے
کون کہے پڑ جانے کو ہے کیا اُفتاد غزالوں پر
کام میں لا کر عمریں بھی اب کون سمیٹے گا اُس کو
پھیل چکی ہے جو بے سمتی نصف صدی کے سالوں پر
کب تک وقت کے ننگے سچ کو ڈھانپو گے نادانی سے
کب تک لیپ چڑھاؤ گے تم چاندی جیسے بالوں پر
پہلے جو اعصاب میں تھا، اُترا وُہ زور زبانوں میں
راہزنوں کے چرچے ہی باقی ہیں اَب چوپالوں پر
عزم نہ ہو تو لوہا بھی کب کاٹے ماجدؔ لوہے کو
ہاتھ نہیں اُٹھ پاتے اپنے اور الزام ہے ڈھالوں پر
ماجد صدیقی

کام مرے، کانٹوں میں اُلجھے بالوں جیسے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 41
لمحے بوجھل قدموں، ٹھٹھرے سالوں جیسے
کام مرے، کانٹوں میں اُلجھے بالوں جیسے
مچھلیوں جیسی سادہ منش امیدیں اپنی
عیّاروں کے ہتھکنڈے ہیں جالوں جیسے
دھُند سے کیونکر نکلے پار مسافت اُن کی
رہبر جنہیں میّسر ہوں نقالوں جیسے
اپنے یہاں کے حبس کی بپتا بس اتنی ہے
آنکھوں آنکھوں اشک ہیں ماجد چھالوں جیسے
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑