تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

اپنانے

فائدہ؟ جی سے جانے کا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 152
عدل نہیں ہاتھ آنے کا
فائدہ؟ جی سے جانے کا
دیکھنا تھا چندا کو بھی
مرحلہ داغ اپنانے کا
خبروں والے جان چکے
کیا کیا فن دہلانے کا
ہم تم بھی تو تھے سجناں
عنواں کبھی فسانے کا
ہاتھ آتا ہے کبھی کبھی
موسم پھول کھلانے کا
اہلِ سیاست گُر جانیں
بہلانے پُھسلانے کا
کاش کوئی سیکھا ہوتا
ماجد طَور زمانے کا
ماجد صدیقی

وہ ستمگر پھر ڈگر پہلی سی اپنانے لگا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 22
زچ ہوئے پر جو ذرا سا تھا بدل جانے لگا
وہ ستمگر پھر ڈگر پہلی سی اپنانے لگا
بچ کے پچھلے دشت میں نکلے تھے جس کے سِحر سے
پھر نگاہوں میں وہی اژدر ہے لہرانے لگا
کر کے بوندوں کو بہ فرطِ سرد مہری منجمد
دیکھ لو نیلا گگن پھر زہر برسانے لگا
جُود جتلانے کو اپنی شاہ ہنگامِ سخا
عیب کیا کیا کچھ نہ ناداروں کے دِکھلانے لگا
سُرخرُو اس نے بھی زورآور کو ہی ٹھہرا دیا
حفظِ منصب کو ستم عادل بھی یہ ڈھانے لگا
دل میں تھا ماجدؔ جو سارے دیوتاؤں کے خلاف
اب زباں پر بھی وہ حرفِ احتجاج آنے لگا
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑