تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

افشا

جو کیا ہے صاحبو! اچّھا کیا اچّھا کیا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 88
سامنے غیروں کے اپنے یار کو رُسوا کیا
جو کیا ہے صاحبو! اچّھا کیا اچّھا کیا
رفعتوں کی سمت تھیں اونچی اڑانیں آپ کی
اور میں بے چارگی سے آپ کو دیکھا کیا
آسماں ٹوٹا نہ گر، پھٹ جائے گی خود ہی زمیں
آنگنوں کے حبس نے یہ راز ہے افشا کیا
کل تلک کھُل جائے گا یہ بھید سارے شہر پر
ڈھانپنے کو عیب اپنے تم نے بھی کیا کیا کیا
گو سرِ ساحل تھا لیکن سیل ہی ایسا تھا کچھ
گال اپنے دیر تک ماجدؔ بھی سہلایا کیا
ماجد صدیقی

فیصلہ دیتے ہوئے عادل بھی رُسوا ہو گئے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 32
کیا کہیں ذی مرتبت کتنے تھے اور کیا ہو گئے
فیصلہ دیتے ہوئے عادل بھی رُسوا ہو گئے
کونپلیں کیا کیا نہیں جھلسی ہیں بادِ مکر سے
گلستاں امید کے، کیا کیا نہ صحرا ہو گئے
جن دنوں کی چاہ میں بے تاب تھی خلقت بہت
شو مئی قسمت سے وہ دن اور عنقا ہو گئے
خُبث کیا کیا کھُل گیا اُن کا بھی جو تھے ذی شرف
نیّتوں کے جانے کیا کیا راز افشا ہو گئے
دم بخود ٹھہرے ہیں اُن کی پاک دامانی پہ ہم
قتل کرنے پر بھی جو ماجد مسیحا ہو گئے
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑