تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

اغیار

حرفِ حق جب بھی کہو جان کا آزار بنے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 15
پا بہ زنجیر کرے، طوق بنے، دار بنے
حرفِ حق جب بھی کہو جان کا آزار بنے
مسکراتا ہے اُسے دیکھ کے ہر اہلِ ہوس
جب کوئی لفظ گریباں کا مرے، تار بنے
تھا نہ یاروں پہ کچھ ایسا بھی بھروسہ لیکن
اَب کے تو لوگ سرِ بزم یہ اغیار بنے
کیا توقّع ہو بھلا لطفِ مناظر سے کہ آنکھ
کربِ آشوب سے ہی دیدۂ بیدار بنے
ہاں مرے جُرم کی کچھ اور بھی تشہیر کرو
کیا خبر، جشن مری موت کا تہوار بنے
کیا کہُوں جس کے سبب لائقِ تعزیز ہُوں مَیں
حرفِ بے نام وہی چشمۂ انوار بنے
ہم کہ محسُود ہیں اِس فکر کی ضَو سے ماجدؔ
جانے کب نورُ یہی اپنے لئے نار بنے
ماجد صدیقی

تھے جو کل یار وہ اغیار بنے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 80
رابطے جان کا آزار بنے
تھے جو کل یار وہ اغیار بنے
واہمہ ہجر کا اُس سے ملتے
جانے کیوں راہ کی دیوار بنے
ہاتھ لتھڑے تھے لہو سے جن کے
مرنے والوں کے عزادار بنے
جاں فزا کھوج تھا جن کا ماجدؔ
سب ہلاکت کے وہ اوزار بنے
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑