تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

آفات

نئے نئے صدمات

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 35
دے ہر دن ہر رات
نئے نئے صدمات
پیڑ کی ہیں اوقات
جھڑ جھڑ جاتے پات
تن تن نقش ملیں
لَو دیتی ضربات
کرب سے انساں کا
ہے جنموں کا سات
استقبال کریں
قدم قدم آفات
ایک ہنسی ہے جو دے
نِت رونے کو مات
ملنے ہوئے کٹھن
ماجِد اَن اور بھات
ماجد صدیقی

کیا جبر جتانے یہ سیہ رات رُکی ہے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 18
تھی غنچۂ دل میں جو وُہی بات رُکی ہے
کیا جبر جتانے یہ سیہ رات رُکی ہے
کب ریت کی دیوار سے سیلاب ہے ٹھٹکا
فریاد سے کب یورشِ آفات رُکی ہے
ژالہ سا ہر اِک برگ لپکتا ہے زمیں کو
کیسی یہ بھلا باغ میں برسات رُکی ہے
کچھ اور بھی مچلے گی ابھی بُعدِ سحر سے
پلکوں پہ ستاروں کی جو بارات رُکی ہے
عجلت میں رواں، مالِ غنیمت کو سنبھالے
کب موجِ ہوا پاس لئے پات، رُکی ہے
بوندوں نے قفس میں بھی یہی دی ہے تسلی
صیّاد سے کب بارشِ نغمات رُکی ہے
ماجدؔ یہ کرم ہم پہ کہاں موسمِ گل کا
کب ہاتھ میں لینے کو صبا ہات رُکی ہے
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑