تلاش
تلاش کریں برائے:
ماجد صدیقی
شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری
مینو
چھوڑیں مواد پر جائیں
ماجد صدیقی ۔ شخصیت اور شاعری
تصاویر
شعری البم
کتابیں
اردو شاعری
آغاز
غزل سرا
سخناب
سُرخ لبوں کی آگ
ٹوٹتے خمار کے دِن
ہوا کا تخت
ماجِد نشان
شہر پناہ
اَکھیاں بیچ الاؤ
آنگن آنگن رات
تمازتیں
دِل دِل کرب کمان
پنجابی شاعری
میں کنّے پانی وچ آں
سُونہاں لیندی اکھ
وِتّھاں ناپدے ہتھ
ریتنجناں
گُنگے دیاں رَمزاں
دوسروں کی رائے
Open Search
شہر پناہ
سخن کی شاخ پہ رقصاں اِدھر گلاب وہی
ہمارا رخت اِدھر ایک چیونٹیوں سی کمند
لِیے کے لَوٹانے پر شور مچانا کیا
ہم کیوں اپنے ہونے پر شرمانے لگے ہیں
یہی انداز ہے مّدت سے جو اپنے سفر کا ہے
رکھ دی گئی بگاڑ کے ملت کی نفسیات
کیوں چَین تجھے اے دلِ بے تاب! نہ آئے
خدا اُس کو خدائی دے رہا ہے
میں کہکشاں ہوں، مجھے نور کی کماں دے دے
کام بہت سارے ہیں، فرصت کم لگتی ہے
شہرِ خوباں سے کوئی اچّھی خبر آتی نہیں
شاخِ شجر سے ٹوٹ گریں گے ،ہار نہ لیکن مانیں گے
پُوری عمر کی دُوری پر آتا کل لگتا ہے
آشتی باہر نمایاں اور بگاڑ اندر یہاں
کیا کیا سلوک ہم سے نہیں آسمان کا
آج کل کے درمیاں کا فاصلہ عمر بھر کا فاصلہ لگنے لگا
آنکھ مری کیوں وا ہے اِتنی دیر گئے
اِن میں بھی جو سخت تھے وہ دوستوں کے وار تھے
ہم پر ہے التفات یہی آسمان کا
سارے یقیں پانی پہ لکیروں جیسے ہیں
دشت میں رہ کر چیتے کو خونخوار کہیں، کیا کہتے ہو
یہ بڑا چودھری، وہ بڑا چودھری، اُس سے آگے بھی ہے اِک بڑا چودھری
ہُوا ہے آتشیں صحنِ نظر، آہستہ آہستہ
گرد کے طوفاں
وقت سے پہلے خوشیوں کا اسقاط ہمارے نام لگا
بادل نے جہاں بھی کہیں بے نم ہمیں دیکھا
اور اُن کے کھیلنے کو گاٹیاں ہم آپ ہیں
تجھ سے کچھ اور نہ اے میرے مسیحا! مانگوں
یہ ستم مجھ پہ بار بار نہ کر
مرے ضمیر! کرم کر مجھے بھی جینے دے
ختم ہوں گے نہ جب آئیں گے، زمانے میرے
اب ذکر بھی جس شخص کا چھالا ہے زباں کا
شب کی ہم زاد اتری ہوئی سربہ سرآنگنوں میں ملی
سِفلوں سے پالا پڑتا ہے راز یہ تب کُھل پاتا ہے
امتدادِ وقت سے دُھندلی، عبارت ہو گئی
ٹوٹے نہ یہ غضب بھی ہماری ہی جان پر
اپنے تساہل پر کیوں شرم نہ آئے مجھے
کھنچے ہوؤں سے مراسم نئے تلاش کروں
گلاب رکھ کے کتابوں میں یار، بُھول گئے
ہاں وہ شخص کہ رات کی رانی جیسا ہے
جس کا سخن ہو اُس کو وہ، لاثانی لگتا ہے
جگنوؤں سی اپنی اپنی روشنی ہے اور ہم
دم نہیں توڑا ابھی ذی روح نے اور باہم کر گسوں میں جنگ ہے
یہ سانحہ، کوئی بڑی سرکار نہ جانے
وہی تنکے ہیں جن سے آشیاں ترتیب پائے گا
سرسوں کی رُت ہے اور ہے کشتِ نظر اداس
اسے شیئر کریں:
Click to share on Facebook (Opens in new window)
فیس بک
Click to share on X (Opens in new window)
X
پسند کریں
لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔
تبصرہ کریں
جواب منسوخ کریں
Δ
Create a free website or blog at WordPress.com.
Up ↑
Privacy & Cookies: This site uses cookies. By continuing to use this website, you agree to their use.
To find out more, including how to control cookies, see here:
کوکی پالیسی
سبسکرائب کریں
Subscribed
ماجد صدیقی
Sign me up
Already have a WordPress.com account?
Log in now.
ماجد صدیقی
سبسکرائب کریں
Subscribed
سائن اپ
لاگ ان کریں
Copy shortlink
Report this content
View post in Reader
Manage subscriptions
Collapse this bar
%d
تبصرہ کریں