(ظفر اقبال ٹوانہ صاحب نے یہ کمال کی نظم لکھی جس کا ہر شعر ’’ماجد صدیقی ‘‘ نام کے حروف سے شروع ہوتا ہے۔ یاور ماجد)
- م۔ محبتوں کا مہکتا ہوا چمن ماجد
متاع علم و ہنر شوخی سخن ماجد
- الف۔ ادب کے نام پہ ہے وقف زندگی اس کی
اجال سوچ کا خوش رنگ پیرہن ماجد
- ج۔ جلائے علم و ادب ہی وقار ہے اس کا
جبین فن کے اجالوں کا بانکپن ماجد
- د۔ دکھی دلوں کا شناسا حلیف دل زدگاں
دعا کے حرف میں اتری ہوئی چھبن ماجد
- ص۔ صداقتوں کا امیں چاہتوں کا رکھوالا
صدائے درد، سرور و کامل فن ماجد
- د۔ دل و نظر کا سکوں پیار کا خنک سایہ
دمک خیال کی جذبوں کی ہے پھبن ماجد
- ی۔ یونہی چمکتا رہے زندگی کے رستوں پر
یونہی رہے شب ظلمت میں ضو فگن ماجد
- ق۔ قبول کرتا ہے ہنس کر ہر ایک زخم وفا
قبائے عزم و یقیں کا جیالا پن ماجد
- ی۔ یہی دعا ہے ظفر چشمہ حیات رہے
یہ حرف حرف مہہ و مہر کا چلن ماجد

تبصرہ کریں