تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

گنوائے

رات گئے تک نیند نہ مجھ کو آئے گی

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 59
سوچ بدن میں زہر نیا پھیلائے گی
رات گئے تک نیند نہ مجھ کو آئے گی
بار بار جو اُگ آتی ہے راہوں میں
کس کس سے دیوار یہ چاٹی جائے گی
ڈال ڈال کر کوسنے پھیلی جھولی میں
بُڑھیا دیر تلک اب تن سہلائے گی
آگ سے جس نے اپنا ناطہ جوڑ لیا
وُہ رسّی کیا اپنا آپ بچائے گی
لطف و سکوں کا جھونکا تک جو پا نہ سکی
قوم مری کس موسم پر اِترائے گی
ابکے آب میں جال بِچھا جو چَوطرفہ
مچھلی مچھلی اُس میں جان گنوائے گی
ماجِد کُود کے دیکھ تو عزم کے دریا میں
بعد کی صورت بعد میں دیکھی جائے گی
ماجد صدیقی

حشر اِس دل میں اُٹھائے کیا کیا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 18
خود کو ہم سے وُہ چھپائے کیا کیا
حشر اِس دل میں اُٹھائے کیا کیا
دمبدم اُس کی نظر کا شعلہ
مشعلیں خوں میں جلائے کیا کیا
ہم نے اُس کے نہ اشارے سمجھے
لعل ہاتھوں سے گنوائے کیا کیا
گلُ بہ گلُ اُس کے فسانے لکھ کر
درد موسم نے جگائے کیا کیا
لفظ اُس شوخ کے عشووں جیسے
ہم نے شعروں میں سجائے کیا کیا
حرف در حرف شگوفے ہم نے
اُس کے پیکر کے، کھلائے کیا کیا
لُطف کے سارے مناظر ماجدؔ
جو بھی دیکھے تھے دکھائے کیا کیا
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑