تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

گاہ

جیسے معاً کہیں سے اضافہ ہو جاہ میں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 203
ساعت وصالِ یار کی یوں ہے نگاہ میں
جیسے معاً کہیں سے اضافہ ہو جاہ میں
اُترے تھی صحنِ شوق میں جو بامِ یار سے
تھا کیا سرُور اُس نگہِ گاہ گاہ میں
دیکھا نہ زندگی میں پھر ایسا کوئی نشیب
کیا دلکشی تھی اُس کے زنخداں کے چاہ میں
کیا پھر سے رَخشِ قلب و بدن بے عناں ہُوا
ہے کھلبلی سی کیوں؟ یہ جنوں کی سپاہ میں
آمر پھٹا حباب سا جا کر فضا کے بیچ
دیکھا ہے یہ اثر بھی تو خلائق کی آہ میں
اِیندھن بِناں رواں کوئی پہیّہ نہ ہو سکا
تھا بے رسد جو رہ گیا آخر کو راہ میں
اچّھا ہُوا جو اِس سے ہو ماجد بچے رہے
آخر دھرا ہی کیا ہے فقط واہ واہ میں
ماجد صدیقی

ہمارے گرد وہ بَیری سپاہ اتری ہے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 139
تفنگ داغتی جو’ٹھاہ ٹھاہ، اتری ہے
ہمارے گرد وہ بَیری سپاہ اتری ہے
درشتگی مں ڈھلے ان تلک پہنچنے میں
ملائمت جو پئے اہلِ جاہ اتری ہے
گرسنگان میں ہے عضو عضو بٹنے لگی
وہ فاختہ کہ جو بہر پناہ اتری ہے
بنام عامیاں خیرات مرحمت جو ہوئی
بڑے بڑوں پہ بھی وہ گاہ گاہ اتری ہے
یہ نسل بھی نہ شہان سفید فام سی ہو
جو ہم سے خیر سے، کرنے نباہ اتری ہے
بغرض جاں طلبی یا پئے مسیحائی
ہمارے قلب میں اس کی نگاہ اتری ہے
ثمر تھے جو بھی عطا وہ عطائیوں کو ہوئے
اور ہم پہ گونجتی بس واہ واہ اتری ہے
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑