ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 46
ابرو پہ اس کے دیکھ لیا ہم نے خم اک اور
کرتا ہے کب وہ مہلتِ قربت بہم اک اور
ملتا نہیں کسی کو کبھی تحفۂ بقا
ہاں جب تلک وہ لینے نہ پائے جنم اک اور
پی سی نہیں تو ٹی وی کسی طور اینٹھ لیں
گھر گھر میں روز سجتا چلے جامِ جم اک اور
جمہوریت پھر آئی زدِ جبر پر لگے
لو ہو چلا ہے شہر تمنا بھسم اک اور
ہر مار اب ہمیں وہ افادی بلوں میں دے
ہونے کو پھر ہے دیکھنا ہم پر کرم اک اور
ہُن چاہیے برسنا بھلے نوکری سے ہو
مشکل نہیں ہے لائیں کہیں سے صنم اک اور
دے داد کج ادائی سے، لے داد دھونس سے
ہم پر ہے اس کا یہ بھی توماجد ستم اک اور
ماجد صدیقی