ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 49
قوس قزح میں، رنگِ شفق میں دِکھا جمال
جلدی ملن کی راہ کوئی اے سجن نکال
حالات کا گراف صعودی ہوا ہے یوں
امسال اور تلخ ہے جتنا تھا پچھلا سال
نمٹا اُسے ہی جو روشِ کج کی دَین ہے
کہتا ہے کون، اور بکھیڑوں میں خود کو ڈال
ہجر و وصال کی ہے کہیں، سازشوں کی ہے
ہر فون پر ہے اور اداؤں کی قیل و قال
بیٹے کی چاہ میں ہیں اگر بیٹیاں بہت
مردِ حریص!اور کوئی راہ دیکھ بھال
نسبت اگر ہے لمحۂ موجود سے تری
ہتھیا کہیں سے عزم و عمل کی بھی کوئی فال
ہیں اور بھی تو ساحر و منٹو و فیض سے
ماجد پٹے ہوؤں کی نہیں ایک تو ہی ڈھال
ماجد صدیقی