تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

نشّہ

یاور کا لطفِ بے پایاں، حصہ اپنا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 20
بچّیوں کا رختِ اقوالِ دعائیہ، اپنا
یاور کا لطفِ بے پایاں، حصہ اپنا
صلحِ مسلسل کا برتاؤ بہو رانی کا
پوتے پوتی کا دیدار ہے، مایہ اپنا
شکر خدا کا، خوش خُلقی سے نِبھتا جائے
جیون ساتھی سے جو ہُوا، یارانہ اپنا
منظر منظر ایک الاؤ گھر سے باہر
مدّت ہی سے اِک جیسا ہے مشاہدہ اپنا
ٹیڑھ کوئی بھی ہو وہ سمجھ میں آ جاتی ہے
لیکن یہ جو شرافت ٹھہرا شعبہ اپنا
مہکیں تانیں اور بہاریں اور پھہاریں
کرنے کو بس ایک یہی ہے نشّہ اپنا
ماجد!اک چھت، ایک سواری، چند نوالے
بھری خدائی میں کیا نکلا بخرہ اپنا
ماجد صدیقی

رُک گیا ہے وہی رستہ میرا

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 24
تھا جو مشکل کا مداوا میرا
رُک گیا ہے وہی رستہ میرا
جُرعہِ غم ہے مجھے جُرعۂ مے
ٹوٹتا ہی نہیں نشّہ میرا
خُوب سُلگائی دبی آگ مری
حال پوچھا ہے یہ اچّھا میرا
خشک پتّوں سا وہ بچھڑا مجھ سے
دیکھ کر رنگ بدلتا میرا
عرش اور فرش ملے ہیں باہم
ہے عجب گھر کا یہ نقشہ میرا
مُسکراہٹ مرا غازہ ہی نہ ہو
دیکھئے غور سے چہرہ میرا
ایک باطن بھی ہے ہر ظاہر کا
کیجئے یوں نہ تماشا میرا
دفعتاً جیسے خُدا بن بیٹھا
دیکھ کر ہاتھ وہ پھیلا میرا
امتحاں میں مرے پرچے خالی
اور بڑا سب سے ہے بستہ میرا
چور جو دل میں چُھپا تھا ماجدؔ
کر گیا ہے وہ صفایا میرا
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑