ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 106
آل کی چاہ نبھانے کو نیام اور بنی
عقداِک اور ہُوا ایک غلام اور بنی
سینت رکھنے کو جو دل میں ہیں اُنہی شاموں سی
دفعتاً آپ کے مل جانے سے شام اور بنی
راہ چلتے ہوئے اک شوخ سے رستہ پوچھا
وجہ کچھ اور تھی پر وجہِ کلام اور بنی
حسرتِ تخت کے مارے ہوئے شاہوں کے لیے
سقّہ بچّے کی خدائی ہے پیام اور بنی
حسن و اعزاز میں بھی فرد تھے حضرت یوسف
اُن کا نیلام بھی اک وجہِ دوام اور بنی
چل کے آگے یہ کھلا ہم پہ کہ خوش خلقی کو
قید جو خود پہ لگائی تھی لگام اور بنی
سُرخیٔ شام سی ماجد ہے جو ہرشام تری
منفرد زینتِ پیشانیٔ بام اور بنی
ماجد صدیقی