ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 153
میں وطن میں بے وطن ہونے لگا
زیبِ تن جوڑا کفن ہونے لگا
نام پر جس کے خزانے بھر چلے
خونِ انسانی بھی دَھن ہونے لگا
دورِ نَو میں خوب کیا ناخوب کیا
اسلحے کی کاٹ، فن ہونے لگا
جبر سے اُگ آئِیں خیمہ بستیاں
شہر سا آباد بن ہونے لگا
جانے کیوں اپنوں کے ہاتھوں حشرزا
اپنے حصے کا گگن ہونے لگا
تُندِیاں پا کر ہوائے دہر میں
تلخ تر ماجد سخن ہونے لگا
شمالی علاقہ جات میں دہشت گردی کے حوالے سے
ماجد صدیقی