تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

رانی

یہ ڈر ہے ڈوب نہ جائے صدائے انسانی

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 41
دُھوئیں کی دُھول کی ہر سمت ہے وُہ طغیانی
یہ ڈر ہے ڈوب نہ جائے صدائے انسانی
بہ دوشِ ابر بھی کب اِس قدر فراواں ہے
رُکا ہوا پسِ مژگاں ہے جس قدر پانی
وفا و قرض کے مکر و ریا کے پتّوں سے
چھپائے آج بھی انسان تن کی عُریانی
یہاں ہے جو بھی شہِ وقت، سوچتا ہے یہی
نہیں ہے اُس کا تہِ آسماں کوئی ثانی
غزل سرا ہوں کہ ماجدؔ طوالتِ شب میں
ادا کرے ہے یہی فرض رات کی رانی
ماجد صدیقی

ہاں وہ شخص کہ رات کی رانی جیسا ہے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 39
منظر کی تزئین میں ’مانی‘ جیسا ہے
ہاں وہ شخص کہ رات کی رانی جیسا ہے
آنکھ میں اُس کے لبوں کا وداعی سنّاٹا
ہاتھ میں مُندری کی سی نشانی جیسا ہے
رہبروں کے غبارے پھٹنے پر اپنا
عالم بّچوں کی حیرانی جیسا ہے
جس کی قبر کو ڈھانپنے تاج محل اُبھرے
وہ بے مثل ہے کون اُس رانی جیسا ہے
ہونٹ سِلے ہیں گویا بل بل ماتھے کا
تن میں ابلتا خوں طغیانی جیسا ہے
قّصہ اپنے ہاں کے سبھی منصوبوں کا
طوطے اور مَینا کی کہانی جیسا ہے
اُس چنچل کا قرب ہمیشہ کب حاصل
پل دو پل کا ساتھ جوانی جیسا ہے
اِس قطرے میں جانے الاؤ کیا کیا ہیں
آنکھ میں آنسو یوں تو پانی جیسا ہے
ماجدؔ تیرا فکر امینِ توانائی
اور سخن دریا کی روانی جیسا ہے
ماجد صدیقی

WordPress.com پر بلاگ.

Up ↑