تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

جوانی

ہاں وہ شخص کہ رات کی رانی جیسا ہے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 39
منظر کی تزئین میں ’مانی‘ جیسا ہے
ہاں وہ شخص کہ رات کی رانی جیسا ہے
آنکھ میں اُس کے لبوں کا وداعی سنّاٹا
ہاتھ میں مُندری کی سی نشانی جیسا ہے
رہبروں کے غبارے پھٹنے پر اپنا
عالم بّچوں کی حیرانی جیسا ہے
جس کی قبر کو ڈھانپنے تاج محل اُبھرے
وہ بے مثل ہے کون اُس رانی جیسا ہے
ہونٹ سِلے ہیں گویا بل بل ماتھے کا
تن میں ابلتا خوں طغیانی جیسا ہے
قّصہ اپنے ہاں کے سبھی منصوبوں کا
طوطے اور مَینا کی کہانی جیسا ہے
اُس چنچل کا قرب ہمیشہ کب حاصل
پل دو پل کا ساتھ جوانی جیسا ہے
اِس قطرے میں جانے الاؤ کیا کیا ہیں
آنکھ میں آنسو یوں تو پانی جیسا ہے
ماجدؔ تیرا فکر امینِ توانائی
اور سخن دریا کی روانی جیسا ہے
ماجد صدیقی

اور پھر وہ، کہ سنی تم نے زبانی میری

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 25
کیوں رُلاتی نہ تمہیں پیار کہانی میری
اور پھر وہ، کہ سنی تم نے زبانی میری
طاقِنسیاں میں کہیں رکھ کے اُسے بھول گئے
ا نگلیوں میں جو سجائی تھی نشانی میری
آنچ سی دینے لگا ہجر کا صحرا جب سے
اور مرجھانے لگی عمر سہانی میری
برقِ فرقت کی گرج خوف دلاتی ہے یہی
راکھ کا ڈھیر نہ ہو جائے جوانی میری
مجھ کو دہرانے پہ مجبور نہ کرنا جاناں !
جاں سے جانے کی ہے جو ریت پرانی میری
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑