تلاش

ماجد صدیقی

شاعرِ بے مثال ماجد صدیقی مرحوم ۔ شخصیت اور شاعری

ٹیگ

بھول

بدلیں چمن کے بس ایسے سارے ہی اصول تو کیا اچّھا ہو

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 9
پھول پہ منڈلاتی تتلی لے بھاگے پُھول تو کیا اچّھا ہو
بدلیں چمن کے بس ایسے سارے ہی اصول تو کیا اچّھا ہو
ہجر کی گھڑیاں بُجھتی سی چنگاریوں سی راکھ ہوتی جائیں
اُس کے وصل کا لمحہ لمحہ پکڑے طُول تو کیا اچّھا ہو
جو پودا بھی بیج سے پھوٹے کاش وہ پودا سرو نشاں ہو
خاک پہ اُگنے ہی سے اگر باز آئیں ببول تو کیا اچّھا ہو
کاش ہماری جلدوں کے اندر سے جھلکے علم کا غازہ
اپنے چہروں سے دھل جائے جُہل کی دھول تو کیا اچّھا ہو
جس سے بہم میدانِ عمل ہو پھر سے کسی گستاخِ خدا کو
گاہے گاہے سرزد ہو گر ہم سے وہ بھول تو کیا اچّھا ہو
ماجِد کرتے رہو نت تازہ اپنے گلشنِ ذہن کا منظر
پیڑوں سے جھڑ جھڑجائے جو کچھ ہو فضول تو کیا اچّھا ہو
ماجد صدیقی

آگ لگتے ہوں جس کے پھول مجھے

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 19
رُت وہ کیوں ہو بھلا قبول مجھے
آگ لگتے ہوں جس کے پھول مجھے
جس سے ٹھہرا تھا میں بہشت بدر
سخت مہنگی پڑی وہ بھُول مجھے
بزم در بزم، کرب کا اظہار
کر نہ دے اور بھی ملول مجھے
بات کی میں نے جب مرّوت کی
وہ سُجھانے لگے اصول مجھے
دیکھ کر دشت میں بھی طالبِ گل
گھُورتے رہ گئے ببول مجھے
جس کا ابجد ہی اور سا کچھ تھا
بھُولتا کب ہے وہ سکول مجھے
ماجد صدیقی

Create a free website or blog at WordPress.com.

Up ↑